سوہانجنا، جسے عام طور پر “معجزاتی درخت” کہا جاتا ہے، مختلف سائنسی مطالعات میں کینسر مخالف خصوصیات کا حامل پایا گیا ہے۔
لیکن آخر سوہانجنا کے درخت اور اس کی پھلیوں میں ایسا کیا ہے جو کینسر کے خلیوں سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے؟ آئیے اس کے چند اہم اجزا پر نظر ڈالتے ہیں۔
سوہانجنا کے پتوں، بیجوں اور جڑوں میں موجود طاقتور مرکبات
✔ Isothiocyanates:
یہ مرکب اینٹی کینسر، اینٹی سوزش، اور جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج (ڈیٹوکسیفیکیشن) میں مدد دیتا ہے۔
✔ Flavonoids اور Polyphenols:
یہ اینٹی آکسیڈنٹس خلیوں کو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچاتے ہیں اور کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روکنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
✔ Glucosinolates:
یہ سلفر پر مشتمل مرکبات Apoptosis (کینسر زدہ خلیوں کی قدرتی موت) کے عمل کو تیز کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
سائنسی تحقیقات میں سوہانجنا کی تاثیر
لیبارٹری تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سوہانجنا کا عرق مختلف اقسام کے کینسر خلیوں میں apoptosis کو متحرک کر سکتا ہے، جن میں چھاتی، پھیپھڑوں، بڑی آنت اور لبلبے کا کینسر شامل ہیں۔
ٹیومر کی نشوونما کو روکنے میں کردار
سوہانجنا نہ صرف کینسر زدہ خلیوں کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے بلکہ یہ نئی خون کی شریانوں کی تشکیل کو بھی روکتا ہے، جو ٹیومر کے بڑھنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق ابھی جاری ہے، لیکن سوہانجنا کی قدرتی شفا بخش خصوصیات اسے صحت مند زندگی کے لیے ایک مفید غذا بنا سکتی ہیں۔
Leave a Reply