برفانی تیندوؤں کی موجودگی حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی صحت کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔ ان نایاب اور خوبصورت جانوروں کی حیرت انگیز تصاویر وائلڈ لائف واچر سخاوت علی اور چیف کنزرویٹر پارکس اینڈ وائلڈ لائف، فاریسٹ، وائلڈ لائف اینڈ انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان، ڈاکٹر ذاکر حسین نے گلگت بلتستان کے بلند و بالا پہاڑوں میں حاصل کیں۔
ماہرین کے مطابق، برفانی تیندوے عموماً چھپ کر رہنے والے جانور ہوتے ہیں، اور ان کا یوں سامنے آنا ایک غیر معمولی واقعہ ہے، جو اس خطے میں ان کی افزائش اور بہتر ماحولیاتی حالات کا ثبوت ہو سکتا ہے۔ برفانی تیندوا دنیا کے نایاب ترین اور معدومیت کے خطرے سے دوچار جانوروں میں شامل ہے، اور اسے تحفظ فراہم کرنے کے لیے عالمی ادارے مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان میں ان نایاب تیندوؤں کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ یہ خطہ اب بھی ان کی بقا کے لیے سازگار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے ان کے قدرتی ماحول کا تحفظ بے حد ضروری ہے، اور غیر قانونی شکار کی سختی سے روک تھام کی جانی چاہیے۔
مقامی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ میں تعاون کریں اور ان نایاب جانوروں کے خلاف کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی فوری اطلاع دیں۔ یہ دریافت پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، اور ماحولیاتی ماہرین پرامید ہیں کہ مستقبل میں برفانی تیندوؤں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔
Leave a Reply