لاہور میں وکلا کے مبینہ تشدد کے نتیجے میں پولیس اے ایس آئی جاں بحق ہوگئے، جبکہ حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس کے مطابق، اے ایس آئی شاہد اور جمیل نے ایک اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا، جس پر چیک ڈس آنر کیس کے ملزم کے ساتھی وکلا نے حملہ کردیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ وکلا کے تشدد کے باعث اے ایس آئی شاہد کی حالت تشویشناک ہوگئی اور وہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق، جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی شاہد شاد باغ انویسٹی گیشن میں تعینات تھے۔ واقعے کے بعد شواہد اکٹھے کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ حملہ آور وکلا تشدد کے بعد موقع سے فرار ہوگئے، جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور وکلا کے اس اقدام کی تفصیلی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات کی مدد سے ملزمان کی شناخت کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
ادھر اے ایس آئی شاہد کی ہلاکت پر ان کے اہل خانہ اور ساتھی پولیس اہلکاروں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مرحوم کے اہل خانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے میں ملوث وکلا کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے اعلیٰ حکام سے مشاورت جاری ہے، اور ان پر قتل اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
دوسری جانب، وکلا تنظیموں کی طرف سے اس واقعے پر متضاد ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ وکلا نے تشدد کی مذمت کی جبکہ بعض نے مؤقف اختیار کیا کہ اصل حقائق سامنے آنے سے پہلے کسی بھی فریق پر الزام نہیں لگایا جانا چاہیے۔
پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس واقعے سے متعلق کوئی بھی معلومات یا شواہد موجود ہوں تو فوری طور پر متعلقہ حکام کو فراہم کریں تاکہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
Leave a Reply