کراچی: نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتہ ہونے والے 7 سالہ بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیرِ زمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق، پانی کے ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا۔ تحقیقات جاری ہیں کہ بچہ حادثاتی طور پر ٹینک میں گرا یا کسی نے اسے وہاں پھینکا۔
صارم 7 جنوری کو اپنے بڑے بھائی کے ساتھ اپارٹمنٹ میں موجود مسجد کے مدرسے میں پڑھنے گیا تھا۔ بڑا بھائی واپس آگیا، لیکن صارم لاپتہ ہوگیا۔
گمشدگی کے وقت علاقے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ تھی، جس کی وجہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں ہوسکی۔
پولیس نے بچے کی لاش کو اسپتال منتقل کردیا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد موت کی وجہ کا تعین کیا جائے گا۔
صارم کی گمشدگی کے بعد والدین کو نامعلوم نمبروں سے آن لائن پیسے بھیجنے کے مطالبات موصول ہوئے تھے۔
پولیس مختلف زاویوں سے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے اور بظاہر یہ کسی جاننے والے کا کام لگتا ہے۔
صارم کی والدہ نے اپیل کی تھی کہ “جو بھی میرے بیٹے کو لے کر گیا ہے، براہِ کرم واپس کردے۔”
یہ واقعہ شہر میں بچوں کی حفاظت کے حوالے سے تشویش میں اضافہ کرتا ہے اور والدین کو اپنے بچوں کی نگرانی مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
صارم کے کیس نے معاشرے میں بچوں کی حفاظت اور ان کے تحفظ کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف صارم کے اہلخانہ بلکہ پورے علاقے کے لوگوں کے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔ بچے کی گمشدگی کے بعد علاقے کے رہائشی خوفزدہ ہو گئے تھے، اور والدین اپنے بچوں کو اکیلا چھوڑنے سے گریز کرنے لگے تھے۔
پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حادثہ تھا یا جان بوجھ کر کیا گیا کوئی جرم۔ صارم کے اہلخانہ نے پولیس پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد اس واقعے کے حقائق سامنے لائے تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔
Leave a Reply