ہنگو سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ محمد ریاض، جو 2018 کے ایشین گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، آج سڑک کنارے جلیبیاں بیچنے پر مجبور ہیں۔ ایک وقت تھا جب وہ فٹبال کے میدان میں اپنے جوہر دکھاتے تھے، لیکن حکومتی بے حسی اور مالی مسائل نے انہیں گرم تیل میں جلیبیاں تلنے پر مجبور کر دیا ہے۔
محمد ریاض کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں انہیں ہاتھ میں کفگیر تھامے جلیبیاں بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ قومی ہیرو کی اس حالت نے نہ صرف کھیلوں کے حلقوں بلکہ پوری قوم کو افسردہ کر دیا ہے۔
مداحوں نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاض جیسے باصلاحیت کھلاڑی کسی یورپی ملک میں ہوتے تو آج ایک کامیاب کیریئر سے لاکھوں، کروڑوں کما رہے ہوتے، مگر پاکستان میں وہ بنیادی ضروریات کے لیے بھی ترس رہے ہیں۔
یہ صرف محمد ریاض کی کہانی نہیں، بلکہ پاکستان کے کئی فٹبالرز اور ہاکی کھلاڑی بھی ایسے ہی تلخ حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو کھلاڑی کبھی ملک کا نام روشن کرنے کا خواب دیکھتے تھے، آج بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی فٹبال برادری اور عوام اب حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ کیا وہ ان قومی ہیروز کی بحالی کے لیے کوئی عملی اقدام کرے گی یا انہیں اسی طرح مشکلات میں چھوڑ دیا جائے گا؟
Leave a Reply