Advertisement

رمضان پروگرام میں خاتون اینکر کی شمولیت پر تنقید، وزیر اطلاعات نے وضاحت دے دی

وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر کی بھرتی پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پولین بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نجی شعبے کے اینکرز پی ٹی وی پر کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ تاہم، رمضان نشریات کے لیے خاتون اینکر کی تقرری پر اعتراضات اٹھائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی وی میں سفارشی افراد موجود تھے، لیکن تب کسی نے سوال نہیں اٹھایا۔ ایک ڈیڑھ لاکھ روپے تنخواہ لینے والی ریسرچر کو چھ لاکھ میں اینکر بنایا گیا، اور دن بھر ٹی وی پر سفارشی چہرے ہی نظر آتے تھے۔ ان سفارشی بھرتیوں کو گھر بھیجا گیا، اور اب اگر کسی کو بیس لاکھ میں بھی لایا جائے تو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارشی بھرتیوں نے پی ٹی وی کو نقصان پہنچایا، اور اس زوال کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔

میڈیا اور تنخواہوں کا مسئلہ

وزیر اطلاعات نے وضاحت کی کہ سرکاری میڈیا ادارے کسی تعمیراتی محکمے کی طرح نہیں چلتے جہاں ہر تفصیل سامنے رکھی جائے۔ اگر تنخواہوں کا اس قدر سخت اسکروٹنی کیا جائے گا، تو کوئی بھی پی ٹی وی پر کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے عروج کی وجہ سے روایتی میڈیا مشکلات کا شکار ہے، اور ٹی وی چینلز نے حکومت سے اشتہارات کی پابندیوں میں نرمی کی درخواست کی ہے تاکہ ملازمین کو بروقت تنخواہیں دی جا سکیں۔

کمیٹی کے تحفظات

اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین نے وزارت اطلاعات کے رویے کو غیر مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو بروقت معلومات فراہم کی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم گردن کٹا دیں گے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم پارلیمنٹیرین ہیں اور اپنی توہین برداشت نہیں کریں گے۔”

رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ وزارت نے گزشتہ اجلاس میں پوچھے گئے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دیے۔ پی ٹی وی، ریڈیو اور دیگر اداروں میں کی گئی نئی بھرتیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ “ہم یہ نہیں پوچھ رہے کہ کس کو تعینات کیا گیا، بلکہ ہم صرف تنخواہوں کی تفصیلات مانگ رہے ہیں۔”

کمیٹی کا سخت موقف

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اگر کمیٹی کی طلب کردہ معلومات فراہم نہ کی گئیں تو کمیٹی کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار موجود ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزارت نے اینکرز کی تنخواہوں کے آگے “مارکیٹ ریٹ کے مطابق” لکھ کر جواب دے دیا، جو کہ غیر واضح ہے۔

دوسری جانب، غفور حیدری نے بلوچستان میں میڈیا کی سہولیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “پورے بلوچستان میں ایک ہی ٹی وی اسٹیشن ناکافی ہے، قومی حالات کے پیش نظر ہمیں توازن پیدا کرنا ہوگا۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *