Advertisement

کیا نیند کی کمی آپ کے بچے کو ذہنی دباؤ اور خودکشی کی طرف دھکیل رہی ہے؟

ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بچپن میں نیند کی کمی، نوجوانوں میں خودکشی کے خیالات اور کوششوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔ والدین کے لیے بچوں کی نیند کے مسائل کو معمولی سمجھنا ایک بڑی غلطی ثابت ہو سکتا ہے۔

نیند کی کمی اور خودکشی کے بڑھتے خدشات

تحقیق کے مطابق، 10 سال کی عمر میں نیند کی شدید خرابی کا شکار بچوں میں 2 سال بعد خودکشی کے خیالات یا کوششوں کا خطرہ 2.7 گنا زیادہ پایا گیا۔ مطالعے میں شامل تقریباً ایک تہائی بچے، جو نیند کے مسائل کا شکار تھے، بعد میں خودکشی کے خیالات یا کوششیں کرتے پائے گئے۔

نیند کی کمی اور دماغی صحت پر اثرات

ماہرین کے مطابق، نیند کی کمی دماغی صحت کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ یہ:

  • ذہنی دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت کم کر دیتی ہے۔
  • جذبات پر قابو پانے میں مشکلات پیدا کرتی ہے۔
  • فیصلہ سازی کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
  • دماغ میں نیوروٹرانسمیٹرز کے عدم توازن کا سبب بن سکتی ہے، جو دماغی صحت مزید خراب کر دیتا ہے۔

والدین کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر

والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی نیند کے معمولات پر خصوصی توجہ دیں اور انہیں ایک آرام دہ اور مستقل نیند کا ماحول فراہم کریں۔ نیند بہتر بنانے کے لیے:

  • سونے سے ایک گھنٹہ قبل اسکرین کا استعمال محدود کریں۔
  • ہلکی کتابیں پڑھنے، موسیقی سننے یا جرنلنگ جیسی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔
  • روزمرہ کے نیند کے معمولات کو برقرار رکھیں۔

نیند ذہنی صحت کے لیے کیوں ضروری ہے؟

نیند محض جسمانی آرام کا ذریعہ نہیں بلکہ دماغ کی نشوونما، جذباتی استحکام، مزاج کے توازن اور بے چینی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کی زندگی میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، ان کے بچوں میں خودکشی کے رجحانات کا خطرہ 15 فیصد کم ہوتا ہے۔

بچپن میں نیند کی کمی کو نظر انداز کرنا نوجوانی میں شدید ذہنی مسائل اور خودکشی کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے، اس لیے والدین کو اس پہلو پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *