Advertisement

اسٹرابیری کوئیک” کینڈی یا خطرناک نشہ؟ وائرل دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر وائرل “اسٹرابیری کوئیک” کینڈی کا دعویٰ، حقیقت یا افواہ؟

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر گلابی گولیوں کے ایک پیکٹ کی تصویر کے ساتھ ایک پیغام وائرل ہو رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ “اپنے بچوں کو اسٹرابیری کوئیک نامی کینڈی سے بچائیں”۔

یہ پیغام اتنا عام ہو چکا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے بھی والدین کو خبردار کرتے ہوئے اسٹرابیری کوئیک کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری افسران کے مطابق، یہ ایک خطرناک نشہ آور دوا ہے جسے بچوں کو کینڈی کے طور پر دیا جا رہا ہے۔

وائرل دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

ایکسپریس نیوز کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس معاملے کی تحقیقات کیں، جس میں معلوم ہوا کہ “اسٹرابیری کوئیک میتھ” کا یہ دعویٰ 2007 سے چلتا ایک مستقل دھوکہ ہے، جس کے حق میں کوئی مستند ثبوت موجود نہیں۔

یہ دعویٰ سب سے پہلے 2007 میں امریکا میں ای میلز کے ذریعے وائرل ہوا تھا، جسے بعد میں امریکی حکام نے مسترد کر دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں اس افواہ کے دوبارہ پھیلنے پر، ہندوستان میں اروناچل پردیش پولیس اور نائجیریا کے حکام نے بھی اسے جھوٹا قرار دیا ہے۔

وائرل پوسٹ اور والدین کی تشویش

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس پوسٹ میں ایک گلابی ٹیڈی بیئرز کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ “اسکولوں میں نئی خطرناک منشیات تقسیم کی جا رہی ہے، جسے ‘اسٹرابیری کوئیک’ کہا جاتا ہے۔”

دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ کرسٹل میتھ کی ایک قسم ہے، جو بچوں میں کینڈی کے طور پر تقسیم ہو رہی ہے اور اسے کھانے والے بچے شدید بیمار ہو کر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔

اس پوسٹ میں والدین کو تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ:
✔ اپنے بچوں کو کسی اجنبی سے کینڈی نہ لینے کی سختی سے ہدایت دیں۔
✔ کسی دوست سے بھی مشکوک کینڈی قبول نہ کریں، کیونکہ اسے بھی دھوکے میں دیا جا سکتا ہے۔
✔ اگر کسی بچے کو ایسی کوئی چیز ملے تو وہ فوراً کسی استاد یا اسکول انتظامیہ کو اطلاع دے۔

حقیقت کیا ہے؟

✔ عالمی سطح پر کسی مستند تحقیق یا سرکاری ادارے نے “اسٹرابیری کوئیک” کو حقیقی خطرہ قرار نہیں دیا۔
✔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (DEA) اور وائٹ ہاؤس کے نیشنل ڈرگ کنٹرول آفس نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔
Snopes اور دیگر فیکٹ چیکنگ اداروں نے بھی تصدیق کی کہ یہ ایک جھوٹا دعویٰ ہے۔
نائجیریا اور بھارت کی پولیس نے بھی اس افواہ کو مسترد کر دیا ہے۔

نتیجہ:

ہماری تحقیقات سے ثابت ہوا کہ “اسٹرابیری کوئیک” کی اسکولوں میں تقسیم کی خبر محض ایک افواہ ہے، جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غیر مصدقہ خبروں پر یقین نہ کریں اور کسی بھی خبر کو سرکاری ذرائع سے تصدیق کے بعد ہی آگے پھیلائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *