Advertisement

“سری دیوی کو عدالت کے جج نے طلب کر لیا، ملاقات کی خواہش کا انکشاف”

سری دیوی کو حال ہی میں ایک عدالت کے جج نے طلب کیا ہے، کیونکہ وہ ان سے ملنے کی خواہش رکھتے تھے۔ اس دلچسپ واقعہ میں، جج نے سری دیوی کو ایک مقدمے کے سلسلے میں عدالت میں بلایا اور ان سے ملاقات کا ارادہ ظاہر کیا۔

یہ معاملہ کچھ دنوں سے خبروں میں تھا، اور اس نے شوبز انڈسٹری کو بھی حیرانی میں ڈال دیا ہے کہ ایک جج نے بالی وڈ کی عظیم اداکارہ سے ملاقات کی خواہش کیوں ظاہر کی۔ تاہم، میڈیا رپورٹس کے مطابق، سری دیوی نے اس ملاقات میں شرکت کرنے سے انکار نہیں کیا، بلکہ انہوں نے اپنے مکمل مصروف شیڈول کی بنا پر یہ ملاقات مؤخر کرنے کی بات کی۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ کیس وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک نیا موڑ اختیار کرتا گیا، اور ان کے مداحوں میں بھی اس خبر کو لے کر مختلف قیاس آرائیاں اور بحث شروع ہو گئی۔

یہ واقعہ سری دیوی کی ذاتی زندگی اور بالی وڈ کی دیگر تفصیلات سے متعلق مزید سوالات اٹھاتا ہے، جس کے جواب آنے والے وقت میں مل سکتے ہیں۔

سری دیوی کا یہ معاملہ اس وقت مزید پیچیدہ ہوگیا جب اس حوالے سے میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں چلنے لگیں۔ بعض لوگوں نے اس جج کے فیصلے پر تنقید کی، یہ کہتے ہوئے کہ جج کی جانب سے سری دیوی کو بلانا ایک غیر معمولی قدم تھا اور اس سے عدلیہ کی خود مختاری متاثر ہو سکتی تھی۔ اس پر کئی قانونی ماہرین نے بھی تبصرہ کیا اور اس بات کا ذکر کیا کہ ججز کو کسی بھی مشہور شخصیت سے ملاقات کا مطالبہ کرنے کی بجائے صرف قانونی امور پر فوکس کرنا چاہیے۔

دوسری طرف، سری دیوی کے مداحوں نے اس حوالے سے مخلتف رائے دی اور انہیں حمایت کا پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سری دیوی ہمیشہ شائقین کے دلوں میں زندہ رہیں گی اور ان کا مقبولیت کا معیار صرف ان کی فلموں تک محدود نہیں ہے بلکہ ان کی ذاتی زندگی اور شخصیت بھی لوگوں کے لیے ایک مثال ہے۔

یہ قضیہ نہ صرف سری دیوی کی شخصیت اور عوامی پسندیدگی کے حوالے سے اہم ہے بلکہ عدلیہ کی غیر جانب داری اور خود مختاری کے حوالے سے بھی ایک اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ اس واقعات کے بعد کئی لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ آیا اس طرح کے معاملات میں مشہور شخصیات کو خصوصی حیثیت دی جانی چاہیے یا پھر یہ ہر شہری کے لیے یکساں قانون کا معاملہ ہونا چاہیے۔

یہ معاملہ اب تک قانونی حلقوں میں زیر بحث ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں اس کی مزید تفصیلات سامنے آ سکتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *