فاطمہ ثنا شیخ نے حال ہی میں اپنی زندگی کے ایک اہم اور دل دہلا دینے والے تجربے کا ذکر کیا ہے جس میں انہوں نے ‘کاسٹنگ کاؤچ’ یعنی فلم انڈسٹری میں جنسی ہراسانی کے بارے میں گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری میں کیریئر کے آغاز میں وہ بھی اس کڑے اور اذیت ناک تجربے سے گزریں۔
فاطمہ ثنا شیخ نے انکشاف کیا کہ انڈسٹری میں کئی بار انہیں غیر ضروری تقاضوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تاہم انہوں نے ان حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے خود کو مضبوط بنایا اور کسی قسم کی مجبوری یا دباؤ میں آ کر کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا۔ ان کے مطابق، اس قسم کے تجربات کا سامنا ہر دوسری اداکارہ کرتی ہے اور انہیں اس کی آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
فاطمہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک شخص کی کہانی نہیں ہے بلکہ ہزاروں خواتین کے ساتھ ایسا ہوتا ہے جو اس صنعت میں کام کرنا چاہتی ہیں۔ ان کا پیغام تھا کہ اس مسئلے کے خلاف کھل کر بات کی جائے تاکہ اس کی روک تھام ہو سکے اور خواتین کو انصافی ماحول فراہم کیا جا سکے۔
یہ انٹرویو پاکستان میں خواتین کے حقوق اور شوبز انڈسٹری کی حقیقت کے بارے میں ایک اہم بحث کو جنم دے رہا ہے، اور فاطمہ کی جرأت کو سراہا جا رہا ہے۔
فاطمہ ثنا شیخ نے مزید کہا کہ اس تجربے سے گزرنے کے بعد انہیں یہ احساس ہوا کہ شوبز انڈسٹری میں بہت سی خاموش داستانیں چھپی ہوئی ہیں جو خواتین کے لیے مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ تجربہ دردناک تھا، مگر اس نے انہیں ذہنی اور جذباتی طور پر مضبوط کیا، اور اب وہ دوسروں کے لیے ایک آواز بننا چاہتی ہیں جو ایسی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ انڈسٹری میں طاقتور افراد کی جانب سے کیے جانے والے غیر اخلاقی رویوں کو نظرانداز کرنا خواتین کے لیے انتہائی مشکل ہو سکتا ہے، لیکن ان کا حوصلہ یہ تھا کہ اس مسئلے کا خاتمہ ضروری ہے۔ فاطمہ ثنا شیخ کا کہنا تھا کہ ان کی انڈسٹری کے اندر تبدیلی لانے کی خواہش اس لیے ہے تاکہ خواتین کو عزت کے ساتھ کام کرنے کے مواقع ملیں اور انہیں کسی بھی غیر اخلاقی معاملے کا سامنا نہ ہو۔
یہ انٹرویو نہ صرف فاطمہ ثنا شیخ کے تجربات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس موضوع پر ایک کھلی بحث کو بھی جنم دیتا ہے جس میں شوبز انڈسٹری کی حقیقت کو سامنے لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے شفافیت اور آگاہی بڑھانی چاہیے تاکہ خواتین اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں۔
اس گفتگو سے انڈسٹری میں ایک نئی تبدیلی کی امید پیدا ہوئی ہے اور اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ کاسٹنگ کاؤچ جیسے مسائل کے خلاف مضبوط قدم اٹھانا چاہیے۔ فاطمہ کی یہ جرأت ان کے ساتھ ساتھ دیگر خواتین کے لیے بھی ایک طاقتور پیغام ہے۔
Leave a Reply