Advertisement

ٹرمپ نے یوکرین کے لیے تمام فوجی امداد معطل کر دی، وائٹ ہاؤس عہدیدار

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو دی جانے والی تمام فوجی امداد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکی عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ ان کی توجہ امن کے قیام پر مرکوز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پُرعزم ہونا ہوگا، اسی لیے ہم اپنی امداد کو روک کر اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔”

ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان کشیدگی

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں جمعے کے روز ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی، صدر ٹرمپ اور نائب صدر وینس کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ رپورٹس کے مطابق، اس ملاقات میں یوکرینی صدر نے جب امریکا کی تجویز کردہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے انہیں ‘ناشکری’ کا طعنہ دے دیا۔

زیلنسکی کا ردعمل

لندن میں روس-یوکرین جنگ سے متعلق سربراہی اجلاس کے بعد، یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ “ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، ہمیں حقیقی امن کے قیام کے لیے حقیقی سیکیورٹی ضمانتوں کی ضرورت ہے، اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “ہم امریکا کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں اور اس کی دی گئی ہر مدد کے لیے دل سے شکر گزار ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوں، کیونکہ ہماری شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔”

امن یا جنگ؟

زیلنسکی نے واضح کیا کہ “ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے حفاظتی ضمانتیں سب سے اہم عنصر ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے مستقبل اور مسائل کے حل کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے اتحادی، ہمارے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *